Qari: |
And what is [the matter] with you that you fight not in the cause of Allah and [for] the oppressed among men, women, and children who say, "Our Lord, take us out of this city of oppressive people and appoint for us from Yourself a protector and appoint for us from Yourself a helper?"
اور تم کو کیا ہوا ہے کہ خدا کی راہ میں اور اُن بےبس مردوں اور عورتوں اور بچوں کی خاطر نہیں لڑتے جو دعائیں کیا کرتے ہیں کہ اے پروردگار ہم کو اس شہر سے جس کے رہنے والے ظالم ہیں نکال کر کہیں اور لے جا۔ اور اپنی طرف سے کسی کو ہمارا حامی بنا۔ اور اپنی ہی طرف سے کسی کو ہمارا مددگار مقرر فرما
[وَمَا: اور کیا] [لَكُمْ: تمہیں] [لَا تُقَاتِلُوْنَ: تم نہیں لڑتے] [فِيْ: میں] [سَبِيْلِ اللّٰهِ: اللہ کا راستہ] [وَ: اور] [الْمُسْتَضْعَفِيْنَ: کمزور (بے بس)] [مِنَ: سے] [الرِّجَالِ: مرد (جمع)] [وَ النِّسَاۗءِ: اور عورتیں] [وَ الْوِلْدَانِ: اور بچے] [الَّذِيْنَ: جو] [يَقُوْلُوْنَ: کہتے ہیں (دعا)] [رَبَّنَآ: اے ہمارے رب] [اَخْرِجْنَا: ہمیں نکال] [مِنْ: سے] [ھٰذِهِ: اس] [الْقَرْيَةِ: بستی] [الظَّالِمِ: ظالم] [اَهْلُھَا: اس کے رہنے والے] [وَاجْعَلْ: اور بنا دے] [لَّنَا: ہمارے لیے] [مِنْ: سے] [لَّدُنْكَ: اپنے پاس] [وَلِيًّـۢا: دوست (حمایتی)] [وَّاجْعَلْ: اور بنادے] [لَّنَا: ہمارے لیے] [مِنْ: سے] [لَّدُنْكَ: اپنے پاس] [نَصِيْرًا: مددگار]
شیطان کے دوستوں سے جنگ لازم ہے۔
اللہ تعالیٰ مومنوں کو اپنی راہ کے جہاد کی رغبت دلاتا ہے اور فرماتا ہے کہ وہ کمزور بےبس لوگو جو مکہ میں ہیں جن میں عورتیں اور بچے بھی ہیں جو وہاں کے قیام سے اکتا گئے ہیں جن پر کفار نت نئی مصیبتیں توڑ رہے ہیں۔ جو محض بےبال و پر ہیں انہیں آزاد کراؤ، جو بےکس دعائیں مانگ رہے ہیں کہ اسی بستی یعنی مکہ سے ہمارا نکلنا ممکن ہو ، مکہ شریف کو اس آیت میں بھی قریہ کہا گیا ہے(وَكَاَيِّنْ مِّنْ قَرْيَةٍ هِىَ اَشَدُّ قُوَّةً مِّنْ قَرْيَتِكَ الَّتِيْٓ اَخْرَجَتْكَ ۚ اَهْلَكْنٰهُمْ فَلَا نَاصِرَ لَهُمْ) 47۔محمد:13) بہت سی بستیاں اس بستی سے زیادہ طاقتور تھیں جس بستی سے ( یعنی وہاں کے رہنے والوں نے) تمہیں نکالا۔ اسی مکہ کے رہنے والے مسلمان کافروں کے ظلم کے شکایت بھی کر رہے ہیں اور ساتھ ہی اپنی دعاؤں میں کہہ رہے ہیں کہ اے رب کسی کو اپنی طرف سے ہمارا ولی اور مددگار بنا کر ہماری امداد کو بھیج۔ صحیح بخاری شریف میں ہے حضرت عبداللہ بن عباس انہی کمزوروں میں تھے اور روایت میں ہے کہ آپ نے(اِلَّا الْمُسْتَضْعَفِيْنَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاۗءِ وَالْوِلْدَانِ لَا يَسْتَطِيْعُوْنَ حِيْلَةً وَّلَا يَهْتَدُوْنَ سَبِيْلًا) 4۔ النسآء:98) پڑھ کر فرمایا میں اور میری والدہ صاحبہ بھی انہی لوگوں میں سے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے معذور رکھا۔ ارشاد ہے ایماندار اللہ تعالیٰ نے معذور رکھا ۔ ارشاد ہے ایماندار اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری اور اس کی رضا جوئی کے لئے جہاد کرتے ہیں اور کفار اطاعت شیطان میں لڑتے ہیں تو مسلمانوں کو چاہیے کہ شیطان کے دوستوں سے جو جو اللہ کے دشمن ہیں دل کھول کر جنگ کریں اور یقین مانیں کہ شیطان کے ہتھکنڈے اور اس کے مکر و فریب سب نقش برآب ہیں۔