یٰبَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ اذۡکُرُوۡا نِعۡمَتِیَ الَّتِیۡۤ اَنۡعَمۡتُ عَلَیۡکُمۡ وَ اَنِّیۡ فَضَّلۡتُکُمۡ عَلَی الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۱۲۲﴾

(122 - البقرۃ)

Qari:


O Children of Israel, remember My favor which I have bestowed upon you and that I preferred you over the worlds.

اے بنی اسرائیل ! میرے وہ احسان یاد کرو، جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تم کو اہلِ عالم پر فضیلت بخشی

[يَا بَنِي اِسْرَائِيلَ: اے بنی اسرائیل] [اذْكُرُوْا: تم یاد کرو] [نِعْمَتِيَ: میری نعمت] [الَّتِي: جوکہ] [اَنْعَمْتُ: میں نے انعام کی] [عَلَيْكُمْ: تم پر] [وَاَنِّي: اور یہ کہ میں نے] [فَضَّلْتُكُمْ: تمہیں فضیلت دی] [عَلَى: پر] [الْعَالَمِينَ: زمانہ والے]

Tafseer / Commentary

انتباہ
پہلے بھی اس جیسی آیت شروع سورت میں گزر چکی ہے اور اس کی مفصل تفسیر بھی بیان ہو چکی ہے یہاں صرف تاکید کے طور پر ذکر کیا گیا اور انہیں نبی امی صلی اللہ علیہ وسلم کی تابعداری کی رغبت دلائی گئی جن کی صفتیں وہ اپنی کتابوں میں پاتے تھے جن کا نام اور کام بھی اس میں لکھا ہوا تھا بلکہ ان کی امت کا ذکر بھی اس میں موجود ہے پس انہیں اس کے چھپانے اور اللہ کی دوسری نعمتوں کو پوشیدہ کرنے سے ڈرایا جا رہا ہے اور دینی اور دنیوی نعمتوں کو ذکر کرنے کا کہا جا رہا ہے اور عرب میں جو نسلی طور پر بھی ان کے چچا زاد بھائی ہیں اللہ کی جو نعمت آئی ان میں جس خاتم الانبیاء کو اللہ نے مبعوث فرمایا ان سے حسد کر کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت اور تکذیب پر آمادہ نہ ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔

Select your favorite tafseer