وَ لَقَدۡ اَخَذۡنَاۤ اٰلَ فِرۡعَوۡنَ بِالسِّنِیۡنَ وَ نَقۡصٍ مِّنَ الثَّمَرٰتِ لَعَلَّہُمۡ یَذَّکَّرُوۡنَ ﴿۱۳۰﴾

(130 - الاعراف)

Qari:


And We certainly seized the people of Pharaoh with years of famine and a deficiency in fruits that perhaps they would be reminded.

اور ہم نے فرعونیوں کو قحطوں اور میووں کے نقصان میں پکڑا تاکہ نصیحت حاصل کریں

[وَلَقَدْ: اور البتہ] [اَخَذْنَآ: ہم نے پکڑا] [اٰلَ فِرْعَوْنَ: فرعون والے] [بِالسِّنِيْنَ: قحطوں میں] [وَنَقْصٍ: اور نقصان] [مِّنَ: سے (میں)] [الثَّمَرٰتِ: پھل (جمع)] [لَعَلَّهُمْ: تاکہ وہ] [يَذَّكَّرُوْنَ: نصیحت پکڑیں]

Tafseer / Commentary

اعمال کا خمیازہ
اب آل فرعون پر بھی سختی کے مواقع آئے تاکہ ان کی آنکھیں کھلیں اور اللہ کے دین کی طرف جھکیں ، کھیتیاں کم آئیں ، قحط سالیاں پڑ گئیں ، درختوں میں پھل کم لگے یہاں تک کہ ایک درخت میں ایک ہی کھجور لگی یہ صرف بطور آزمائش تھا کہ وہ اب بھی ٹھیک ٹھاک ہو جائیں ۔ لیکن ان عقل کے اندھوں کو راستی سے دشمنی ہو گئی شادابی اور فراخی دیکھ کر تو اکڑ کر کہتے کہ یہ ہماری وجہ سے ہے اور خشک سالی اور تنگی دیکھ کر آواز لگاتے کہ یہ موسیٰ اور مومنوں کی وجہ سے ہے ۔ جب کہ مصیبتیں اور راحتیں اللہ کی جانب سے ہیں لیکن بےعملی کی باتیں بناتے رہے ان کی بد شگونی ان کے بد اعمال تھے جو اللہ کی طرف سے ان پر مصیبتیں لاتے تھے ۔

Select your favorite tafseer