وَ لَقَدۡ مَکَّنّٰہُمۡ فِیۡمَاۤ اِنۡ مَّکَّنّٰکُمۡ فِیۡہِ وَ جَعَلۡنَا لَہُمۡ سَمۡعًا وَّ اَبۡصَارًا وَّ اَفۡـِٕدَۃً ۫ۖ فَمَاۤ اَغۡنٰی عَنۡہُمۡ سَمۡعُہُمۡ وَ لَاۤ اَبۡصَارُہُمۡ وَ لَاۤ اَفۡـِٕدَتُہُمۡ مِّنۡ شَیۡءٍ اِذۡ کَانُوۡا یَجۡحَدُوۡنَ ۙ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ وَ حَاقَ بِہِمۡ مَّا کَانُوۡا بِہٖ یَسۡتَہۡزِءُوۡنَ ﴿٪۲۶﴾

(26 - الاحقاف)

Qari:


And We had certainly established them in such as We have not established you, and We made for them hearing and vision and hearts. But their hearing and vision and hearts availed them not from anything [of the punishment] when they were [continually] rejecting the signs of Allah; and they were enveloped by what they used to ridicule.

اور ہم نے ان کو ایسے مقدور دیئے تھے جو تم لوگوں کو نہیں دیئے اور انہیں کان اور آنکھیں اور دل دیئے تھے۔ تو جب کہ وہ خدا کی آیتوں سے انکار کرتے تھے تو نہ تو ان کے کان ہی ان کے کچھ کام آسکے اور نہ آنکھیں اور نہ دل۔ اور جس چیز سے استہزاء کیا کرتے تھے اس نے ان کو آ گھیرا

[وَلَقَدْ : اور البتہ] [مَكَّنّٰهُمْ : ہم نے ان کو قدرت دی تھی] [فِيْمَآ : اس میں] [اِنْ : نہیں] [مَّكَّنّٰكُمْ : ہم نے قدرت دی تمہیں] [فِيْهِ : اس میں، پر] [وَجَعَلْنَا : اور ہم نے بنائے، دئیے] [لَهُمْ : انہیں] [سَمْعًا : کان] [وَّاَبْصَارًا : اور آنکھیں] [وَّاَفْـــِٕدَةً ڮ : اور دل (جمع)] [فَمَآ اَغْنٰى : تو نہ کام آئے] [عَنْهُمْ : ان کے] [سَمْعُهُمْ : ان کے کان] [وَلَآ اَبْصَارُهُمْ : اور نہ ان کی آنکھیں] [وَلَآ اَفْــِٕدَتُهُمْ : اور نہ دل ان کے] [مِّنْ شَيْءٍ : کچھ بھی] [اِذْ : جب ] [كَانُوْا يَجْـحَدُوْنَ ۙ: وہ انکار کرتے تھے] [بِاٰيٰتِ اللّٰهِ : اللہ کی آیات کا] [وَحَاقَ : اور اس نے گھیر لیا] [بِهِمْ : ان کو] [مَّا كَانُوْا : جو وہ تھے] [بِهٖ : اس کا] [يَسْتَهْزِءُوْنَ : مذاق اڑاتے]

Tafseer / Commentary

مغضوب شدہ قوموں کی نشاندہی
ارشاد ہوتا ہے کہ اگلی امتوں کو جو اسباب دنیوی مال و اولاد وغیرہ ہماری طرف سے دئیے گئے تھے ویسے تو تمہیں اب تک مہیا بھی نہیں ان کے بھی کان آنکھیں اور دل تھے لیکن جس وقت انہوں نے ہماری آیتوں کا انکار کیا اور ہمارے عذابوں کا مذاق اڑایا تو بالاخر ان کے ظاہری اسباب انہیں کچھ کام نہ آئے اور وہ سزائیں ان پر برس پڑیں جن کی یہ ہمیشہ ہنسی کرتے رہے تھے ۔ پس تمہیں انکی طرح نہ ہونا چاہیے ایسا نہ ہو کہ انکے سے عذاب تم پر بھی آجائیں اور تم بھی ان کی طرح جڑ سے کاٹ دئیے جاؤ ۔ پھر ارشاد ہوتا ہے اے اہل مکہ تم اپنے آس پاس ہی ایک نظر ڈالو اور دیکھو کہ کس قدر قومیں نیست و نابود کر دی گئی ہیں اور کس طرح انہوں نے اپنے کرتوت بدلے پائے ہیں احقاف جو یمن کے پاس ہے حضر موت کے علاقہ میں ہے یہاں کے بسنے والے عادیوں کے انجام پر نظر ڈالو تمہارے اور شام کے درمیان ثمودیوں کا جو حشر ہوا اسے دیکھو اہل یمن اور اہل مدین کی قوم سبا کے نتیجہ پر غور کرو تم تو اکثر غزوات اور تجارت وغیرہ کے لئے وہاں سے آتے جاتے رہتے ہو ، بحیرہ قوم لوط سے عبرت حاصل کرو وہ بھی تمہارے راستے میں ہی پڑتا ہے پھر فرماتا ہے ہم نے اپنی نشانیوں اور آیتوں سے خوب واضح کر دیا ہے تاکہ لوگ برائیوں سے بھلائیوں کی طرف لوٹ آئیں ۔ پھر فرماتا ہے کہ ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے سوا جن جن معبودان باطل کی پرستش شروع کر رکھی تھی گو اس میں ان کا اپنا خیال تھا کہ اس کی وجہ سے ہم قرب الہٰی حاصل کریں گے ، لیکن کیا ہمارے عذابوں کے وقت جبکہ ان کو ان کی مدد کی پوری ضرورت تھی انہوں نے ان کی کسی طرح مدد کی ؟ ہرگز نہیں بلکہ ان کی احتیاج اور مصیبت کے وقت وہ گم ہوگئے ان سے بھاگ گئے ان کا پتہ بھی نہ چلا الغرض ان کا پوجنا صریح غلطی تھی غرض جھوٹ تھا اور صاف افتراء اور فضول بہتان تھا کہ یہ انہیں معبود سمجھ رہے تھے پس ان کی عبادت کرنے میں اور ان پر اعتماد کرنے میں یہ دھوکے میں اور نقصان میں ہی رہے ، واللہ اعلم ۔

Select your favorite tafseer