Qari: |
So why were there not among the generations before you those of enduring discrimination forbidding corruption on earth - except a few of those We saved from among them? But those who wronged pursued what luxury they were given therein, and they were criminals.
تو جو اُمتیں تم سے پہلے گزر چکی ہیں، ان میں ایسے ہوش مند کیوں نہ ہوئے جو ملک میں خرابی کرنے سے روکتے ہاں (ایسے) تھوڑے سے (تھے) جن کو ہم نے ان میں سے مخلصی بخشی۔ اور جو ظالم تھے وہ ان ہی باتوں کے پیچھے لگے رہے جس میں عیش وآرام تھا اور وہ گناہوں میں ڈوبے ہوئے تھے
[فَلَوْ: پس کیوں] [لَا كَانَ: نہ ہوئے] [مِنَ: سے] [الْقُرُوْنِ: قومیں] [مِنْ: سے] [قَبْلِكُمْ: تم سے پہلے] [اُولُوْا بَقِيَّةٍ: صاحبِ خیر] [يَّنْهَوْنَ: روکتے] [عَنِ: سے] [الْفَسَادِ: فساد] [فِي الْاَرْضِ: زمین میں] [اِلَّا: مگر] [قَلِيْلًا: تھوڑے] [مِّمَّنْ: سے۔ جو] [اَنْجَيْنَا: ہم نے بچالیا] [مِنْهُمْ: ان سے] [وَاتَّبَعَ: اور پیچھے رہے] [الَّذِيْنَ: وہ لوگ جو] [ظَلَمُوْا: انہوں نے ظلم کیا (ظالم)] [مَآ اُتْرِفُوْا: جو انہیں دی گئی] [فِيْهِ: اس میں] [وَكَانُوْا: اور تھے وہ] [مُجْرِمِيْنَ: گنہگار]
نیکی کی دعوت دینے والے چند لوگ۔ یعنی سوائے چند لوگوں کے ہم گذشتہ زمانے کے لوگوں میں ایسے کیوں نہیں پاتے جو شریروں اور منکروں کو برائیوں سے روکتے رہیں ۔ یہی وہ ہیں جنہیں ہم اپنے عذاب سے بچا لیا کرتے ہیں ۔ اسی لیے اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس امت میں ایسی جماعت کی موجودگی کا قطعی اور فرضی حکم دیا۔ فرمایا ( وَلْتَكُنْ مِّنْكُمْ اُمَّةٌ يَّدْعُوْنَ اِلَى الْخَيْرِ وَيَاْمُرُوْنَ بالْمَعْرُوْفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ ۭوَاُولٰۗىِٕكَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَ ١٠٤۔) 3- آل عمران:104) بھلائی اور نیکی کی دعوت دینے والی ایک جماعت تم میں ہر وقت موجود رہنی چاہیے۔ الخ، ظالموں کا شیوہ یہی ہے کہ وہ اپنی بدعادتوں سے باز نہیں آتے۔ نیک علماء کے فرمان کی طرف توجہ بھی نہیں کریتے یہاں تک کہ اللہ کے عذاب ان کی بےخبری میں ان پر مسلط ہو جاتے ہیں ۔ بھلی بستیوں پر اللہ کی طرف سے از راہ ظلم عذاب کبھی آتے ہی نہیں ۔ ہم ظلم سے پاک ہیں لیکن خود ہی وہ اپنی جانوں پر مظالم کرنے لگتے ہیں ۔