Qari: |
If you do not aid the Prophet - Allah has already aided him when those who disbelieved had driven him out [of Makkah] as one of two, when they were in the cave and he said to his companion, "Do not grieve; indeed Allah is with us." And Allah sent down his tranquillity upon him and supported him with angels you did not see and made the word of those who disbelieved the lowest, while the word of Allah - that is the highest. And Allah is Exalted in Might and Wise.
اگر تم پیغمبر کی مدد نہ کرو گے تو خدا اُن کا مددگار ہے (وہ وقت تم کو یاد ہوگا) جب ان کو کافروں نے گھر سے نکال دیا۔ (اس وقت) دو (ہی ایسے شخص تھے جن) میں (ایک ابوبکرؓ تھے) اور دوسرے (خود رسول الله) جب وہ دونوں غار (ثور) میں تھے اس وقت پیغمبر اپنے رفیق کو تسلی دیتے تھے کہ غم نہ کرو خدا ہمارے ساتھ ہے۔ تو خدا نے ان پر تسکین نازل فرمائی اور ان کو ایسے لشکروں سے مدد دی جو تم کو نظر نہیں آتے تھے اور کافروں کی بات کو پست کر دیا۔ اور بات تو خدا ہی کی بلند ہے۔ اور خدا زبردست (اور) حکمت والا ہے
[اِلَّا تَنْصُرُوْهُ: اگر تم مدد نہ کرو گے اس کی] [فَقَدْ نَــصَرَهُ: تو البتہ اس کی مدد کی ہے] [اللّٰهُ: اللہ] [اِذْ: جب] [اَخْرَجَهُ: اس کو نکالا] [الَّذِيْنَ: وہ لوگ] [كَفَرُوْا: جو کافر ہوئے (کافر)] [ثَانِيَ: دوسرا] [اثْنَيْنِ: دو میں] [اِذْ هُمَا: جب وہ دونوں] [فِي: میں] [الْغَارِ: غار] [اِذْ: جب] [يَقُوْلُ: وہ کہتے تھے] [لِصَاحِبِهٖ: اپنے س اتھی سے] [لَا تَحْزَنْ: گھبراؤ نہیں] [اِنَُّیقیناً] [اللّٰهَ: اللہ] [مَعَنَا: ہمارے ساتھ] [فَاَنْزَلَ: تو نازل کی] [اللّٰهُ: اللہ] [سَكِيْنَتَهٗ: اپنی تسکین] [عَلَيْهِ: اس پر] [وَاَيَّدَهٗ: اس کی مدد کی] [بِجُنُوْدٍ: ایسے لشکروں سے] [لَّمْ تَرَوْهَا: جو تم نے نہیں دیکھے] [وَجَعَلَ: اور کردی] [كَلِمَةَ: بات] [الَّذِيْنَ: وہ لوگ جو] [كَفَرُوا: انہوں نے کفر کیا (کافر)] [السُّفْلٰى: پست (نیچی)] [وَكَلِمَةُ اللّٰهِ: اللہ کا کلمہ (بول)] [ھِىَ: وہ] [الْعُلْيَا: بالا] [وَاللّٰهُ: اور اللہ] [عَزِيْزٌ: غالب] [حَكِيْمٌ: حکمت والا]
آغاز ہجرت
تم اگر میرے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کی امداد و تائید چھوڑ دو تو میں کسی کا محتاج نہیں ہوں ۔ میں آپ اس کا ناصر موید کافی اور حافظ ہوں ۔ یاد رکھو ہجرت والے سال جبکہ کافروں نے آپ کے قتل، قید یا دیس نکالا دینے کی سازش کی تھی اور آپ اپنے سچے ساتھی حضرت ابو بکر صدیق (رض) کے ساتھ تن تنہا مکہ شریف سے بحکم الٰہی تیز رفتاری سے نکلے تھے تو کون ان کا مددگار تھا ؟ تین دن غار میں گذارے تاکہ ڈھونڈھنے والے مایوس ہو کر واپس چلے جائیں تو یہاں سے نکل کر مدینہ شریف کا راستہ لیں ۔ صدیق اکبر (رض) لمحہ بہ لمحہ گھبرا رہے تھے کہ کسی کو پتہ نہ چل جائے ایسا نہ ہو کہ وہ رسول کریم علیہ افضل الصلوۃ والتسلیم کو کوئی ایذاء پہنچائے۔ حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) ان کی تسکین فرماتے اور ارشاد فرماتے کہ ابو بکر صدیق (رض) ان دو کی نسبت تیرا کیا خیال ہے جن کا تیسرا خود اللہ تعالیٰ ہے۔ مسند احمد میں ہے کہ حضرت ابو بکر بن ابو قحافہ نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وسلم) سے غار میں کہا کہ اگر ان کافروں میں سے کسی نے اپنے قدموں کو بھی دیکھا تو وہ ہمیں دیکھ لے گا آپ نے فرمایا ان دو کو کیا سمجھتا ہے جن کا تیسرا خود اللہ ہے۔ الغرض اس موقعہ پر جناب باری سبحانہ و تعالیٰ نے آپ کی مدد فرمائی۔ بعض بزرگوں نے فرمایا کہ مراد اس سے یہ ہے کہ حضرت ابو بکر صدیق (رض) پر اللہ تعالیٰ نے اپنی تسکین نازل فرمائی۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما وغیرہ کی یہی تفسیر ہے اور اس کی دلیل یہ ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وسلم) تو مطمئن اور سکون و تسکین والے تھے ہی لیکن اس خاص حال میں تسکین کا از سر نو بھیجنا کچھ اس کے خلاف نہیں ۔ اسلئے اسی کے ساتھ فرمایا کہ اپنے غائبانہ لشکر اتار کر اس کی مدد فرمائی یعنی فرشتوں کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے کلمہ کفر دبا دیا اور اپنے کلمے کا بول بالا کیا۔ شرک کو پست کیا اور توحید کو اونچا کیا۔ حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) سے سوال ہوتا ہے کہ ایک شخص اپنی بہادری کے لئے۔ دوسرا حمیت قومی کے لئے، تیسرا لوگوں کو خشو کرنے کیلئے لڑ رہا ہے تو ان میں سے اللہ کی راہ کا مجاہد کون ہے؟ آپ نے فرمایا جو کلمہ حق کو بلند و بالا کرنے کی نیت سے لڑے وہ راہ حق کا مجاہد ہے اللہ تعالیٰ انتقام لینے پر غالب ہے۔ جس کی مدد کرنا چاہے کرتا ہے نہ اس کے سامنے کوئی روک سکے نہ اس کے ارادے کو کوئی بدل سکے۔ کون ہے جو اس کے سامنے لب ہلا سکے یا آنکھ ملا سکے۔ اس کے سب اقوال افعال حکمت و مصلحت بھلائی اور خوبی سے پر ہیں ۔ تعالیٰ شانہ وجد مجدہ۔