Qari: |
He who obeys the Messenger has obeyed Allah; but those who turn away - We have not sent you over them as a guardian.
جو شخص رسول کی فرمانبرداری کرے گا تو بےشک اس نے خدا کی فرمانبرداری کی اور جو نافرمانی کرے گا تو اے پیغمبر تمہیں ہم نے ان کا نگہبان بنا کر نہیں بھیجا
[مَنْ: جو۔ جس] [يُّطِعِ: اطاعت کی] [الرَّسُوْلَ: رسول] [فَقَدْ اَطَاعَ: پس تحقیق اطاعت کی] [اللّٰهَ: اللہ] [وَمَنْ: اور جو جس] [تَوَلّٰى: روگردانی کی] [فَمَآ: تو نہیں] [اَرْسَلْنٰكَ: ہم نے آپ کو بھیجا] [عَلَيْهِمْ: ان پر] [حَفِيْظًا: نگہبان]
ظاہر وباطن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مطیع بنا لو
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ میرے بندے اور رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تابعدار صحیح معنی میں میرا ہی اطاعت گزار ہے آپ کا نافرمان میرا نافرمان ہے، اس لئے کہ آپ اپنی طرف سے کچھ نہیں کہتے جو فرماتے ہیں وہ وہی ہوتا ہے جو میری طرف سے وحی کیا جاتا ہے،حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میری ماننے والا اللہ تعالیٰ کی ماننے والا ہے اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی بات نہ مانی جس نے امیر کی اطاعت کی اور جس نے امیر کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی یہ حدیث بخاری و مسلم میں ثابت ہے، پھر فرماتا ہے جو بھی منہ موڑ کر بیٹھ جائے تو اس کا گناہ اے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ پر نہیں آپ کا ذمہ تو طرف پہنچا دینا ہے، جو نیک نصیب ہوں گے مان لیں گے نجات اور اجر حاصل کرلیں گے ہاں ان کی نیکیوں کا ثواب آپ کو بھی ہو گا کیونکہ دراصل اس راہ کا راہبر اس نیکی کے معلم آپ ہی ہیں۔ اور جو نہ مانے نہ عمل کرے تو نقصان اٹھائے گا بدنصیب ہو گا اپنے بوجھ سے آپ مرے گا اس کا گناہ آپ پر نہیں اس لئے کہ آپ نے سمجھانے بجھانے اور راہ حق دکھانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی۔ حدیث میں ہے اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کرنے ولا رشد وہدایت والا ہے اور اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نافرمان اپنے ہی نفس کو ضرور نقصان پہنچانے والا ہے، پھر منافقوں کا حال بیان ہو رہا ہے کہ ظاہری طور پر اطاعت کا اقرار کرتے ہیں موافقت کا اظہار کرتے ہیں لیکن جہاں نظروں سے دور ہوئے اپنی جگہ پر پہنچے تو ایسے ہوگئے گویا ان تلوں میں تیل ہی نہ تھا جو کچھ یہاں کہا تھا اس کے بالکل برعکس راتوں کو چھپ چھپ کر سازشیں کرنے بیٹھ گے حالانکہ اللہ تعالیٰ ان کی ان پوشیدہ چالاکیوں اور چالوں کو بخوبی جانتا ہے اس کے مقرر کردہ زمین کے فرشتے ان کی سب کرتوتوں اور ان کی تمام باتوں کو اس کے حکم سے ان کے نامہ اعمال میں لکھ رہے ہیں پس انہیں ڈانٹا جا رہا ہے کہ یہ کیا بیہودہ حرکت ہے؟ جس نے تمہیں پیدا کیا ہے اس سے تمہاری کوئی بات چھپ سکتی ہے؟ تم کیوں ظاہر و باطن یکساں نہیں رکھتے، ظاہر باطن کا جاننے والا تمہیں تمہاری اس بیہودہ حرکت پر سزا دے گا ایک اور آیت میں بھی منافقوں کی اس خصلت کا بیان ان الفاظ میں فرمایا ہے(وَيَقُوْلُوْنَ اٰمَنَّا بِاللّٰهِ وَبِالرَّسُوْلِ وَاَطَعْنَا ثُمَّ يَتَوَلّٰى فَرِيْقٌ مِّنْهُمْ مِّنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ ۭ وَمَآ اُولٰۗىِٕكَ بِالْمُؤْمِنِيْنَ) 24۔ النور:47) پھر اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حکم دیتا ہے کہ آپ ان سے درگزر کیجئے بردباری برتئے، ان کی خطا معاف کیجئے ، ان کا حال ان کے نام سے دوسروں سے نہ کہئے، ان سے بالکل بےخوف رہیے اللہ پر بھروسہ کیجئے جو اس پر بھروسہ کرے جو اس کی طرف رجوع کرے اسے وہی کافی ہے۔