Qari: |
Then, do those who have planned evil deeds feel secure that Allah will not cause the earth to swallow them or that the punishment will not come upon them from where they do not perceive?
کیا جو لوگ بری بری چالیں چلتے ہیں اس بات سے بےخوف ہیں کہ خدا ان کو زمین میں دھنسا دے یا (ایسی طرف سے) ان پر عذاب آجائے جہاں سے ان کو خبر ہی نہ ہو
[اَفَاَمِنَ: کیا بے خوف ہوگئے ہیں] [الَّذِيْنَ: جن لوگوں نے] [مَكَرُوا: داؤ کیے] [السَّيِّاٰتِ: برے] [اَنْ: برے] [يَّخْسِفَ: دھنسا دے] [اللّٰهُ: اللہ] [بِهِمُ: ان کو] [الْاَرْضَ: زمین] [اَوْ: یا] [يَاْتِيَهُمُ: ان پر آئے] [الْعَذَابُ: عذاب] [مِنْ حَيْثُ: اس جگہ سے] [لَا يَشْعُرُوْنَ: وہ خبر نہیں رکھتے]
اللہ عز و جل کا غضب
اللہ تعالیٰ خالق کائنات اور مالک ارض و سماوات اپنے حلم کا باوجود علم کے باوجود اور اپنی مہربانی کا باوجود غصے کے بیان فرماتا ہے کہ وہ اگر چاہے اپنے گنہگار بد کردار بندوں کو زمین میں دھنسا سکتا ہے ۔ بےخبری میں ان پر عذاب لا سکتا ہے لیکن اپنی غایت مہربانی سے درگزر کئے ہوئے ہے جیسے سورۃ تبارک میں فرمایا اللہ جو آسمان میں ہے کیا تم اس کے غضب سے نہیں ڈرتے ؟ کہ کہیں زمین کو دلدل بنا کر تمہیں اس میں دھنسا نہ دے کہ وہ تمہیں ہچکو لے ہی لگاتی رہا کرے کیا تمہیں آسمانوں والے اللہ سے ڈر نہیں لگتا کہ کہیں وہ تم پر آسمان سے پتھر نہ برسا دے ۔ اس وقت تمہیں معلوم ہو جائے کہ میرا ڈرانا کیسا تھا ۔ اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایسے مکار ، بد کردار لوگوں کو ان کے چلتے پھرتے ، آتے ، کھاتے ، کماتے ہی پکڑ لے ۔ سفر حضر رات دن جس وقت چاہے ، پکڑ لے جیسے فرمان ہے آیت ( اَفَاَمِنَ اَهْلُ الْقُرٰٓي اَنْ يَّاْتِيَهُمْ بَاْسـُنَا بَيَاتًا وَّهُمْ نَاۗىِٕمُوْنَ 97ۭ) 7- الاعراف:97)، کیا بستی والے اس سے نڈر ہو گئے ہیں کہ ان کے پاس ہمارا عذاب رات میں ان کے سوتے سلاتے ہی آ جائے ۔ یا دن چڑھے ان کے کھیل کود کے وقت ہی آ جائے ۔ اللہ کو کوئی شخص اور کوئی کام عاجز نہیں کر سکتا وہ ہارنے والا ، تھکنے والا اور ناکام ہو نے والا نہیں ۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ باوجود ڈر خوف کے انہیں پکڑ لے تو دونوں عتاب ایک ساتھ ہو جائیں ڈر اور پھر پکڑ ۔ ایک کو اچانک موت آ جائے دوسرا ڈرے اور پھر مرے ۔ لیکن رب العلی ، رب کائنات بڑا ہی رؤ ف و رحیم ہے اس لئے جلدی نہیں پکڑتا ۔ بخاری و مسلم میں ہے خلاف طبع باتیں سن کر صبر کرنے میں اللہ سے بڑھ کر کوئی نہیں ۔ لوگ اس کی اولاد ٹھہر تے ہیں اور وہ انہیں رزق و عافیت عنایت فرماتا ہے ۔ بخاری مسلم میں ہے اللہ تعالیٰ ظالم کو مہلت دیتا ہے لیکن جب پکڑ نازل فرماتا ہے پھر اچانک تباہ ہو جاتا ہے پھر حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) نے آیت ( وَكَذٰلِكَ اَخْذُ رَبِّكَ اِذَآ اَخَذَ الْقُرٰي وَهِىَ ظَالِمَةٌ ۭ اِنَّ اَخْذَهٗٓ اَلِيْمٌ شَدِيْدٌ ١٠٢) 11-ھود:102)، پڑھی ۔ اور آیت میں ہے ( وَكَاَيِّنْ مِّنْ قَرْيَةٍ اَمْلَيْتُ لَهَا وَهِىَ ظَالِمَةٌ ثُمَّ اَخَذْتُهَا ۚ وَاِلَيَّ الْمَصِيْرُ 48ۧ) 22- الحج:48) بہت سی بستیاں ہیں جنہیں میں نے کچھ مہلت دی لیکن آخر ان کے ظلم کی بنا پر انہیں گرفتار کر لیا ۔ لوٹنا تو میری ہی جانب ہے۔