Qari: |
And [mention] when they will argue within the Fire, and the weak will say to those who had been arrogant, "Indeed, we were [only] your followers, so will you relieve us of a share of the Fire?"
اور جب وہ دوزخ میں جھگڑیں گے تو ادنیٰ درجے کے لوگ بڑے آدمیوں سے کہیں گے کہ ہم تو تمہارے تابع تھے تو کیا تم دوزخ (کے عذاب) کا کچھ حصہ ہم سے دور کرسکتے ہو؟
[وَاِذْ : اور جب] [يَتَـحَاۗجُّوْنَ : وہ باہم جھگڑیں گے] [فِي النَّارِ : آگ (جہنم) میں] [فَيَقُوْلُ : تو کہیں گے] [الضُّعَفٰۗؤُا : کمزور] [لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کو جو] [اسْتَكْبَرُوْٓا : وہ بڑے بنتے تھے] [اِنَّا كُنَّا : بیشک ہم تھے] [لَكُمْ : تمہارے] [تَبَعًا : تابع] [فَهَلْ : تو کیا] [اَنْتُمْ : تم] [مُّغْنُوْنَ : دور کردوگے] [عَنَّا : ہم سے] [نَصِيْبًا : کچھ حصہ] [مِّنَ النَّارِ : آگ کا]
دوزخیوں کیلئے ایک اور عذب۔
جہنمی لوگ جہنم کے اور عذابوں کو برداشت کرتے ہوئے ایک اور عذاب کے بھی شکار ہوں گے جس کا بیان یہاں ہو رہا ہے۔ یہ عذاب فرعون کو بھی ہوگا اور دوسرے دوزخیوں کو بھی یعنی آپس میں تھوکنا تذلیل اور لڑائی جھگڑے۔ چھوٹے بڑوں سے یعنی تابعداری کرنے اور حکم احکام کے ماننے والے جن کی بڑائی اور بزرگی کے قائل تھے اور جن کی باتیں تسلیم کیا کرتے تھے اور جن کے کہے ہوئے پر عامل تھے ان سے کہیں گے۔ کہ دنیا میں ہم تو آپ کے تابع فرمان رہے۔ جو آپ نے کہا ہم بجا لاتے۔ کفر اور گمراہی کے احکام بھی جو آپ کی بارگاہ سے صادر ہوئے آپ کے تقدس اور علم و فضل سرداری اور حکومت کی بنا پر ہم سب کو مانتے رہے ، اب یہاں آپ ہمیں کچھ تو کام آئے۔ ہمارے عذابوں کا ہی کوئی حصہ اپنے اوپر اٹھا لیجئے ، یہ رؤسا اور امرا سادات اور بزرگ جواب دیں گے کہ ہم بھی تو تمہارے ساتھ جل بھن رہے ہیں ۔ ہمیں جو عذاب ہو رہے ہیں وہ کیا کم ہیں جو ہم تمہارے عذاب اٹھائیں؟ اللہ کا حکم جاری ہو چکا ہے۔ رب فیصلے صادر فرما چکا ہے۔ ہر ایک کو اس کے بداعمال کے مطابق سزا دے چکا ہے۔ اب اس میں کمی ناممکن ہے۔ جیسے اور آیت میں ہے ہر ایک کیلئے بڑھا چڑھا عذاب گو تم نہ سمجھو ۔ جب اہل دوزخ سمجھ لیں گے کہ اللہ ان کی دعا قبول نہیں فرما رہا بلکہ کان بھی نہیں لگاتا۔ بلکہ انہیں ڈانٹ دیا ہے اور فرما چکا ہے کہ یہیں پڑے رہو اور مجھ سے کلام بھی نہ کرو تو وہ جہنم کے داروغوں سے کہیں گے۔ جو وہاں کے ایسے ہی پاسبان ہیں جیسے دنیا کے جیل خانوں کے نگہبان داروغے اور محافظ سپاہ ہوتے ہیں ۔ ان سے کہیں گے کہ تم ہی ذرا اللہ تعالیٰ سے دعا کرو کہ کسی ایک دن ہی وہ ہمارے عذاب ہلکے کر دے ، وہ انہیں جواب دیں گے کہ کیا رسولوں کی زبانی احکام ربانی دنیا میں تمہیں پہنچے نہ تھے؟ یہ کہیں گے ہاں پہنچے تھے۔ تو فرشتے کہیں گے پھر اب تم آپ ہی اللہ سے کہہ سن لو ۔ ہم تو تمہاری طرف سے کوئی عرض اس کی جناب میں کر نہیں سکتے۔ بلکہ ہم خود تم سے بیزار اور تمہارے دشمن ہیں سنو ہم تمہیں کہہ دیتے ہیں کہ خواہ تم دعا کرو خواہ تمہارے لئے اور کوئی دعا کرے ناممکن ہے کہ تمہارے عذابوں میں کمی ہو ۔ کافروں کی دعا نامقبول اور مردود ہے۔