Qari: |
And who is more unjust than one who invents about Allah a lie or denies His verses? Those will attain their portion of the decree until when Our messengers come to them to take them in death, they will say, "Where are those you used to invoke besides Allah?" They will say, "They have departed from us," and will bear witness against themselves that they were disbelievers.
تو اس سے زیادہ ظالم کون ہے جو خدا پر جھوٹ باندھے یا اس کی آیتوں کو جھٹلائے۔ ان کو ان کے نصیب کا لکھا ملتا ہی رہے گا یہاں تک کہ جب ان کے پاس ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے) جان نکالنے آئیں گے تو کہیں گے کہ جن کو تم خدا کے سوا پکارا کرتے تھے وہ (اب) کہاں ہیں؟ وہ کہیں گے (معلوم نہیں) کہ وہ ہم سے (کہاں) غائب ہوگئے اور اقرار کریں گے کہ بےشک وہ کافر تھے
[فَمَنْ: پس کون] [اَظْلَمُ: بڑا ظالم] [مِمَّنِ: اس سے جو] [افْتَرٰي: بہتان باندھا] [عَلَي اللّٰهِ: اللہ پر] [كَذِبًا: جھوٹ] [اَوْ كَذَّبَ: یا جھٹلایا] [بِاٰيٰتِهٖ: اس کی آیتوں کو] [اُولٰۗىِٕكَ: یہی لوگ] [يَنَالُهُمْ: انہیں پہنچے گا] [نَصِيْبُهُمْ: ان کا نصیب (حصہ)] [مِّنَ الْكِتٰبِ: سے کتاب (لکھا ہوا)] [حَتّٰى: یہانتک کہ] [اِذَا: جب] [جَاۗءَتْهُمْ: ان کے پاس آئیں گے] [رُسُلُنَا: ہمارے بھیجے ہوئے] [يَتَوَفَّوْنَهُمْ: ان کی جان نکالنے] [قَالُوْٓا: وہ کہیں گے] [اَيْنَ مَا: کہاں جو] [كُنْتُمْ: تم تھے] [تَدْعُوْنَ: پکارتے] [مِنْ: سے] [دُوْنِ اللّٰهِ: اللہ کے سوا] [قَالُوْا: وہ کہیں گے] [ضَلُّوْا: وہ گم ہوگئے] [عَنَّا: ہم سے] [وَ: اور] [شَهِدُوْا: گواہی دیں گے] [عَلٰٓي: پر] [اَنْفُسِهِمْ: اپنی جانیں] [اَنَّهُمْ: کہ وہ] [كَانُوْا كٰفِرِيْنَ: کافر تھے]
اللہ پر بہتان لگانے والا سب سے بڑا ظالم ہے
واقعہ یہ ہے کہ سب سے بڑا ظالم وہ ہے جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹا بہتان باندھے اور وہ بھی جو اللہ کے کلام کی آیتوں کو جھوٹا سمجھے ۔ انہیں ان کا مقدر ملے گا اس کے معنی ایک تو یہ ہیں کہ انہیں سزا ہوگی ، ان کے منہ کالے ہوں گے ، ان کے اعمال کا بدلہ مل کر رہے گا ۔ اللہ کے وعدے وعید پورے ہو کر رہیں گے ۔ دوسرے معنی یہ ہیں کہ ان کی عمر، عمل ، رزق جو لوح محفوظ میں لکھا ہوا ہے وہ دنیا میں تو ملے گا ۔ یہ قول قوی معلوم ہوتا ہے کیونکہ اس کے بعد کا جملہ اس کی تائید کرتا ہے ۔ اسی مطلب کی آیت (اِنَّ الَّذِيْنَ يَفْتَرُوْنَ عَلَي اللّٰهِ الْكَذِبَ لَا يُفْلِحُوْنَ116) 16- النحل) ہے کہ اللہ پر جھوٹ باتیں گھڑ لینے والے فلاح کو نہیں پاتے ، گو دنیا میں کچھ فائدہ اٹھا لیں لیکن آخر کار ہمارے سامنے ہی پیش ہوں گے، اس وقت ان کے کفر کے بدلے ہم انہیں سخت سزا دیں گے ۔ ایک آیت میں ہے کافروں کے کفر سے تو غمگین نہ ہو، ان کا لوٹنا ہماری جانب ہی ہو گا، پھر ہم فرمایا کہ ان کی روحوں کو قبض کرنے کیلئے ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے آتے ہیں تو ان کو بطور طنز کہتے ہیں کہ اب اپنے معبودوں کو کیوں نہیں پکارتے کہ وہ تمہیں اس عذاب سے بچا لیں ۔ آج وہ کہاں ہیں؟ تو یہ نہایت حسرت سے جواب دیتے ہیں کہ افسوس وہ تو کھوئے گئے، ہمیں ان سے اب کسی نفع کی امید نہیں رہی پس اپنے کفر کا آپ ہی اقرار کر کے مرتے ہیں ۔