اَوَ لَمۡ یَنۡظُرُوۡا فِیۡ مَلَکُوۡتِ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ وَ مَا خَلَقَ اللّٰہُ مِنۡ شَیۡءٍ ۙ وَّ اَنۡ عَسٰۤی اَنۡ یَّکُوۡنَ قَدِ اقۡتَرَبَ اَجَلُہُمۡ ۚ فَبِاَیِّ حَدِیۡثٍۭ بَعۡدَہٗ یُؤۡمِنُوۡنَ ﴿۱۸۵﴾

(185 - الاعراف)

Qari:


Do they not look into the realm of the heavens and the earth and everything that Allah has created and [think] that perhaps their appointed time has come near? So in what statement hereafter will they believe?

کیا انہوں نے آسمان اور زمین کی بادشاہت میں جو چیزیں خدا نے پیدا کی ہیں ان پر نظر نہیں کی اور اس بات پر (خیال نہیں کیا) کہ عجب نہیں ان (کی موت) کا وقت نزدیک پہنچ گیا ہو۔ تو اس کے بعد وہ اور کس بات پر ایمان لائیں گے

[اَوَ: کیا] [لَمْ يَنْظُرُوْا: وہ نہیں دیکھتے] [فِيْ: میں] [مَلَكُوْتِ: بادشاہت] [السَّمٰوٰتِ: آسمان (جمع)] [وَالْاَرْضِ: اور زمین] [وَمَا: اور جو] [خَلَقَ: پیدا کیا] [اللّٰهُ: اللہ] [مِنْ شَيْءٍ: کوئی چیز] [وَّاَنْ: اور یہ کہ] [عَسٰٓي: شاید] [اَنْ: کہ] [يَّكُوْنَ: ہو] [قَدِ اقْتَرَبَ: قریب آگئی ہو] [اَجَلُهُمْ: ان کی اجل (موت)] [فَبِاَيِّ: تو کس] [حَدِيْثٍ: بات] [بَعْدَهٗ: اس کے بعد] [يُؤْمِنُوْنَ: وہ ایمان لائیں گے]

Tafseer / Commentary

شیطانی چکر
اللہ تعالیٰ جل شانہ کی اتنی بڑی وسیع بادشاہت میں سے اور زمین و آسمان کی ہر طرح کی مخلوق میں سے کسی ایک چیز نے بھی بعد از غور وفکر انہیں یہ توفیق نہ دی کہ یہ با ایمان ہو جاتے ؟ اور رب کو بےنظیر و بےشبہ واحد و فردا مان لیتے ؟ اور جان لیتے کہ اتنی بڑی خلق کا خالق اتنے بڑے ملک کا واحد مالک ہی عبادتوں کے لائق ہے؟ پھر یہ ایمان قبول کر لیتے اسی کی عبادتوں میں لگ جاتے اور شرک و کفر سے یکسو ہو جاتے ؟ انہیں ڈر لگنے لگتا کہ کیا خبر ہماری موت کا وقت قریب ہی آ گیا ہو؟ ہم کفر پر ہی مر جائیں تو ابدی سزاؤں میں پڑ جائیں؟ جب انہیں اتنی نشانیوں کے دیکھ لینے کے بعد، اس قدر باتیں سمجھا دینے کے بعد بھی ایمان و یقین نہ آیا، اللہ کی کتاب اور اس کے رسول کے آ جانے کے بعد بھی یہ راہ رست پر نہ آئے تو اب کس بات کو مانیں گے؟ مسند کی ایک حدیث میں ہے کہ معراج والی رات جب میں ساتویں آسمان پر پہنچا تو میں نے دیکھا کہ گویا اوپر کی طرف بجلی کڑک اور کھڑ کھڑاہٹ ہو رہی ہے ، میں کچھ ایسے لوگوں کے پاس پہنچا جن کے پیٹ بڑے بڑے گھروں جتنے اونچے تھے جن میں سانپ بھر رہے تھے جو باہر سے ہی نظر آتے تھے میں نے حضرت جبرائیل سے دریافت کیا کہ یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے بتلایا یہ سود خور ہیں جب میں وہاں سے اترنے لگا تو آسمان اول پر آکر میں نے دیکھا کہ نیچے کی جانب دھواں ، غبار اور شور غل ہے میں نے پوچھا یہ کیا ہے؟ جبرائیل نے کہا یہ شیاطین ہیں جو اپنی خرمستیوں اور دھینگا مشتیوں سے لوگوں کی آنکھوں پر پردے ڈال رہے ہیں کہ وہ آسمان و زمین کی بادشاہت کی چیزوں میں غورو فکر نہ کر سکیں اگر یہ بات نہ ہوتی تو وہ بڑے عجائبات دیکھتے ۔ اس کے ایک راوی علی بن زید بن جادعان کی بہت سی روایات منکر ہیں ۔

Select your favorite tafseer