وَ اِذۡ نَتَقۡنَا الۡجَبَلَ فَوۡقَہُمۡ کَاَنَّہٗ ظُلَّۃٌ وَّ ظَنُّوۡۤا اَنَّہٗ وَاقِعٌۢ بِہِمۡ ۚ خُذُوۡا مَاۤ اٰتَیۡنٰکُمۡ بِقُوَّۃٍ وَّ اذۡکُرُوۡا مَا فِیۡہِ لَعَلَّکُمۡ تَتَّقُوۡنَ ﴿۱۷۱﴾٪

(171 - الاعراف)

Qari:


And [mention] when We raised the mountain above them as if it was a dark cloud and they were certain that it would fall upon them, [and Allah said], "Take what We have given you with determination and remember what is in it that you might fear Allah."

اور جب ہم نے ان (کے سروں) پر پہاڑ اٹھا کھڑا کیا گویا وہ سائبان تھا اور انہوں نے خیال کیا کہ وہ ان پر گرتا ہے تو (ہم نے کہا کہ) جو ہم نے تمہیں دیا ہے اسے زور سے پکڑے رہو۔ اور جو اس میں لکھا ہے اس پر عمل کرو تاکہ بچ جاؤ

[وَاِذْ: اور جب] [نَتَقْنَا: اٹھایا ہم نے] [الْجَبَلَ: پہاڑ] [فَوْقَهُمْ:كَاَنَّهٗ: گویا کہ وہ] [ظُلَّـةٌ: سائبان] [وَّظَنُّوْٓا: اور انہوں نے گمان کیا] [اَنَّهٗ: کہ وہ] [وَاقِعٌ: گرنے والا] [بِهِمْ: ان پر] [خُذُوْا: تم پکڑو] [مَآ: جو] [اٰتَيْنٰكُمْ: دیا ہم نے تمہیں] [بِقُوَّةٍ: مضبوطی سے] [وَّاذْكُرُوْا: اور یاد کرو] [مَا فِيْهِ: جو اس میں] [لَعَلَّكُمْ: تاکہ تم] [تَتَّقُوْنَ: پرہیزگار بن جاؤ]

Tafseer / Commentary

اسی طرح کی آیت ( وَاِذْ اَخَذْنَا مِيْثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّوْرَ ۭ خُذُوْا مَآ اٰتَيْنٰكُمْ بِقُوَّةٍ وَّاذْكُرُوْا مَا فِيْهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ 63۝) 2- البقرة:63) ہے یعنی ہم نے ان کے سروں پر طور پہاڑ لا کھڑا کیا ۔ اسے فرشتے اٹھا لائے تھے۔ حضرت ابن عباس کا بیان ہے کہ جب موسیٰ علیہ السلام انہیں ارض مقدس کی طرف لے چلے اور غصہ اتر جانے کے بعد تختیاں اٹھا لیں اور ان میں جو حکم احکام تھے، وہ انہیں سنائے تو انہیں وہ سخت معلوم ہوئے اور تسلیم و تعمیل سے صاف انکار کر دیا تو بحکم الہی فرشتوں نے پہاڑ اٹھا کر ان کے سروں پر لا کھڑا کر دیا (نسائی میں) مروی ہے کہ جب کلیم اللہ علیہ صلوات نے فرمایا کہ لوگو اللہ کی کتاب کے احکام قبول کرو تو انہوں نے جواب دیا کہ ہمیں سناؤ اس میں کیا احکام ہیں؟ اگر آسان ہوئے تو ہم منظور کرلیں گے ورنہ نہ مانیں گے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بار بار کے اصرار پر بھی یہ لوگ یہی کہتے رہے آخر اسی وقت اللہ کے حکم سے پہاڑ اپنی جگہ سے اٹھ کر ان کے سروں پر معلق کھڑا ہو گیا اور اللہ کے پیغمبر نے فرمایا بو لو اب مانتے ہو یا اللہ تعالیٰ تم پر پہاڑ گرا کر تمہیں فنا کر دے؟ اسی وقت یہ سب کے سب مارے ڈر کے سجدے میں گر پڑے لیکن بائیں آنکھ سجدے میں تھی اور دائیں سے اوپر دیکھ رہے تھے کہ کہیں پہاڑ گر نہ پڑے ۔ چنانچہ یہودیوں میں اب تک سجدے کا طریقہ یہی ہے وہ سمجھتے ہیں کہ اسی طرح کے سجدے نے ہم پر سے عذاب الٰہی دور کر دیا ہے ۔ پھر جب حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ان تختیوں کو کھولا تو ان میں کتاب تھی جسے خود اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے لکھا تھا اسی وقت تمام پہاڑ درخت پتھر سب کانپ اٹھے ۔ آج بھی یہودی تلاوت تورات کے وقت کانپ اٹھتے ہیں اور ان کے سر جھک جاتے ہیں ۔

Select your favorite tafseer