Qari: |
And if they break their oaths after their treaty and defame your religion, then fight the leaders of disbelief, for indeed, there are no oaths [sacred] to them; [fight them that] they might cease.
اور اگر عہد کرنے کے بعد اپنی قسموں کو توڑ ڈالیں اور تمہارے دین میں طعنے کرنے لگیں تو ان کفر کے پیشواؤں سے جنگ کرو (یہ یہ بےایمان لوگ ہیں اور) ان کی قسموں کا کچھ اعتبار نہیں ہے۔ عجب نہیں کہ (اپنی حرکات سے) باز آجائیں
[وَاِنْ: اور اگر] [نَّكَثُوْٓا: وہ توڑ دیں] [اَيْمَانَهُمْ: اپنی قسمیں] [مِّنْۢ بَعْدِ: کے بعد سے] [عَهْدِهِمْ: اپنا عہد] [وَطَعَنُوْا: اور عیب نکالیں] [فِيْ: میں] [دِيْنِكُمْ: تمہارا دین] [فَقَاتِلُوْٓا: تو جنگ کرو] [اَىِٕمَّةَ الْكُفْرِ: کفر کے سردار] [اِنَّهُمْ: بیشک وہ] [لَآ: نہیں] [اَيْمَانَ: قسم] [لَهُمْ: ان کی] [لَعَلَّهُمْ: شاید وہ] [يَنْتَهُوْنَ: باز آجائیں]
وعدہ خلاف قوم کو دندان شکن جواب دو
اگر یہ مشرک اپنی قسموں کو توڑ کر وعدہ خلافی اور عہد شکنی کریں اور تمہارے دین پر اعتراض کرنے لگیں تو تم ان کے کفر کے سروں کو توڑ مروڑ دو ۔ اسی لیے علماء نے کہا ہے کہ جو حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) کو گالیاں دے، دین میں عیب جوئی کرے، اس کا ذکر اہانت کے ساتھ کرے اسے قتل کر دیا جائے ۔ ان کی قسمیں محض بےاعتبار ہیں ۔ یہی طریقہ ان کے کفر و عناد سے روکنے کا ہے۔ ابو جہل، عتبہ، شیبہ امیہ وغیرہ یہ سب سردارن کفر تھے۔ ایک خارجی نے حضرت سعد بن وقاص کو کہا کہ یہ کفر کے پیشواؤں میں سے ایک ہے آپ نے فرمایا تو جھوٹا ہے میں تو ان میں سے ہوں جنہوں نے کفر کے پیشواؤں کو قتل کیا تھا۔ حضرت حذیفہ (رض) فرماتے ہیں ۔ اس آیت والے اس کے بعد قتل نہیں کئے گئے۔ حضرت علی (رض) سے بھی اسی طرح مروی ہے۔ صحیح یہ ہے کہ آیت عام ہے گو سبب نزول کے اعتبار سے اس سے مراد مشرکین قریش ہیں لیکن حکماً یہ انہیں اور سب کو شامل ہے واللہ اعلم ۔ حضرت ابو بکر صدیق (رض) نے شام کی طرف لشکر بھیجا تو ان سے فرمایا کہ تمہیں ان میں کچھ لوگ ایسے ملیں گے جن کی چندھیا منڈی ہوئی ہوگی تو تم اس شیطانی بیٹھک کو تلوار سے دو ٹکڑے کر دینا واللہ ان میں سے ایک کا قتل دوسرے ستر لوگوں کے قتل سے بھی مجھے زیادہ پسند ہے اسلیے کہ فرمان الٰہی ہے کفر کے اماموں کو قتل کرو (ابن ابی حاتم)