Qari: |
And [there are] others deferred until the command of Allah - whether He will punish them or whether He will forgive them. And Allah is Knowing and Wise.
اور کچھ اور لوگ ہیں جن کا کام خدا کے حکم پر موقوف ہے۔ چاہے ان کو عذاب دے اور چاہے ان کو معاف کر دے۔ اور خدا جاننے والا اور حکمت والا ہے
[وَاٰخَرُوْنَ: اور کچھ اور] [مُرْجَوْنَ: وہ موقوف رکھے گئے] [لِاَمْرِ اللّٰهِ: اللہ کے حکم پر] [اِمَّا: خواہ] [يُعَذِّبُھُمْ: وہ انہیں عذاب دے] [وَاِمَّا: اور خواہ] [يَتُوْبُ عَلَيْهِمْ: توبہ قبول کرلے ان کی] [وَاللّٰهُ: اور اللہ] [عَلِيْمٌ: جاننے والا] [حَكِيْمٌ: حکمت والا]
اس سے مراد وہ تین بزرگ صحابہ ہیں جن کی توبہ ڈھیل میں پڑ گئی تھی۔ حضرت مرارہ بن ربیع، حضرت کعب بن مالک، حضرت ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہم۔ یہ جنگ تبوک میں شریک نہیں ہوئے تھے۔ شک اور نفاق کے طور پر نہیں بلکہ سستی، راحت طلبی، پھلوں کی پختگی سائے کے حصول وغیرہ کے لئے۔ ان میں سے کچھ لوگوں نے تو اپنے تیئں مسجد کے ستونوں سے باندھ لیا تھا جیسے حضرت ابو لبابہ (رض) اور ان کے ساتھی۔ اور کچھ لوگوں نے ایسا نہیں کیا تھا ان میں یہ تینوں بزرگ تھے۔ پس اوروں کی تو توبہ قبول ہو گئی اور ان تینوں کا کام پیچھے ڈال دیا گیا یہاں تک کہ ( لَقَدْ تَّاب اللّٰهُ عَلَي النَّبِيِّ وَالْمُهٰجِرِيْنَ وَالْاَنْصَارِ الَّذِيْنَ اتَّبَعُوْهُ فِيْ سَاعَةِ الْعُسْرَةِ مِنْۢ بَعْدِ مَا كَادَ يَزِيْغُ قُلُوْبُ فَرِيْقٍ مِّنْھُمْ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ ۭ اِنَّهٗ بِهِمْ رَءُوْفٌ رَّحِيْمٌ ١١٧ۙ) 9- التوبہ:117) نازل ہوئی جو اس کے بعد آ رہی ہے۔ اور اس کا پورا بیان بھی حضرت کعب بن مالک (رض) کی روایت میں آ رہا ہے۔ یہاں فرماتا ہے کہ وہ اللہ کے ارادے پر ہیں اگر چاہیں سزا دے اگر چاہیں معافی دے۔ لیکن ظاہر ہے کہ اس کی رحمت اس کے غضب پر غالب ہے۔ وہ خوب جانتا ہے کہ سزا کے لائق کون ہے۔ اور مستحق معافی کون ہے؟ وہ اپنے اقوال و افعال میں حکیم ہے۔ اس کے سوا نہ تو کوئی معبود نہ اس کے سوا کوئی مربی۔