Qari: |
Indeed, those who disbelieve in Our verses - We will drive them into a Fire. Every time their skins are roasted through We will replace them with other skins so they may taste the punishment. Indeed, Allah is ever Exalted in Might and Wise.
جن لوگوں نے ہماری آیتوں سے کفر کیا ان کو ہم عنقریب آگ میں داخل کریں گے جب ان کی کھالیں گل (اور جل) جائیں گی تو ہم اور کھالیں بدل دیں گے تاکہ (ہمیشہ) عذاب (کا مزہ چکھتے) رہیں بےشک خدا غالب حکمت والا ہے
[اِنَّ: بیشک] [الَّذِيْنَ: وہ لوگ] [كَفَرُوْا: کفر کیا] [بِاٰيٰتِنَا: ہماری آیتوں کا] [سَوْفَ: عنقریب] [نُصْلِيْهِمْ: ہم انہیں ڈالیں گے] [نَارًا: آگ] [كُلَّمَا: جس وقت] [نَضِجَتْ: پک جائیں گی] [جُلُوْدُھُمْ: ان کی کھالیں] [بَدَّلْنٰھُمْ: ہم بدل دیں گے] [جُلُوْدًا: کھالیں] [غَيْرَھَا: اس کے علاوہ] [لِيَذُوْقُوا: تاکہ وہ چکھیں] [الْعَذَابَ: عذاب] [اِنَّ: بیشک] [اللّٰهَ: اللہ] [كَانَ: ہے] [عَزِيْزًا: غالب] [حَكِيْمًا: حکمت والا]
عذاب کی تفصیل اور نیک لوگوں کا انجام بالخیر
اللہ کی آیتوں کے نہ ماننے اور رسولوں سے لوگوں کو برگشتہ کرنے والوں کی سزا اور ان کے بد انجام کا ذکر ہوا انہیں اس آگ میں دھکیلا جائے گا جو انہیں چاروں طرف سے گھیرلے گی اور ان کے روم روم کو سلگا دے اور یہی نہیں بلکہ یہ عذاب دائمی ایسا ہو گا ایک چمڑا جل گیا تو دوسرا بدل دیا جائے گا جو سفید کاغذ کی مثال ہو گا ایک ایک کافر کی سو سو کھالیں ہوں گی ہر ہر کھال پر قسم قسم کے علیحدہ علیحدہ عذاب ہوں گے ایک ایک دن میں ستر ہزار مرتبہ کھال الٹ پلٹ ہو گی ۔ یعنی کہدیا جائے گا کہ جلد لوٹ آئے وہ پھر لوٹ آئے گی ۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سامنے جب اس آیت کی تلاوت ہوئی تو آپ پڑھنے والے سے دوبارہ سنانے کی فرمائش کرتے وہ دوبارہ پڑھتا تو حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں میں آپ کو اس کی تفسیر سناؤں ایک ایک ساعت میں سو سو بار بدلی جائے گی اس پر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہی سنا ہے (ابن مردویہ وغیرہ) دوسری روایت میں ہے کہ اس وقت کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا تھا کہ مجھے اس آیت کی تفسیر یاد ہے میں نے اسے اسلام لانے سے پہلے پڑھا تھا آپ نے فرمایا اچھا بیان کرو اگر وہ وہی ہوئی جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنی ہے تو ہم اسے قبول کریں گے ورنہ ہم اسے قابل التفات نہ سمجھیں گے تو آپ نے فرمایا ایک ساعت میں ایک سو بیس مرتبہ اس پر حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا میں نے اسی طرح حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے حضرت ربیع بن انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں پہلی کتاب میں لکھا ہوا ہے کہ ان کی کھالیں چالیس ہاتھ یا چھہتر ہاتھ ہوں گی اور ان کے پیٹ اتنے بڑے ہوں گے کہ اگر ان میں پہاڑ رکھا جائے تو سما جائے ۔ جب ان کھالوں کو آگ کھا لے گی تو اور کھالیں آ جائیں گی ایک حدیث میں اس سے بھی زیادہ مسند احمد میں ہے جہنمی جہنم میں اس قدر بڑے بڑے بنا دیئے جائیں گے کہ ان کے کان کی نوک سے کندھا سات سو سال کی راہ پر ہوگا اور ان کی کھال کی موٹائی ستر ذراع ہوگی اور کچلی مثل احد پہاڑ کے ہوں گی اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ مراد کھال سے لباس ہے لیکن یہ ضعیف ہے اور ظاہر لفظ کے خلاف ہے اس کے مقابلوں میں نیک لوگوں کے انجام کو بیان کیا جاتا ہے کہ وہ جنت عدن میں ہوں گے جس کے چپے چپے پر نہریں جاری ہوں گی جہاں چاہیں انہیں لے جائیں اپنے محلات میں باغات میں راستوں میں غرض جہاں ان کے جی چاہیں وہیں وہ پاک نہریں بہنے لگیں گی ، پھر سب سے اعلیٰ لطف یہ ہے کہ یہ تمام نعمتیں ابدی اور ہمیشہ رہنے والی ہوں گی نہ ختم ہوں گی پھر ان کے لئے وہاں حیض و نفاس سے گندگی اور پلیدی سے، میل کچیل اور بو باس سے، رذیل صفتوں اور بےہودہ اخلاق سے پاک بیویاں ہوں گی اور گھنے لمبے چوڑے سائے ہوں گے جو بہت فرحت بخش بہت ہی سرور انگیز راحت افزا دل خوش کن ہوں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں جنت میں ایک درخت ہے جس کے سائے تلے ایک سو سال تک بھی ایک سوار چلا جائے تو اس کا سایہ ختم نہ ہو یہ شجرۃ الخلد ہے (ابن جزیر)