Qari: |
O you who have believed, do not make allies of a people with whom Allah has become angry. They have despaired of [reward in] the Hereafter just as the disbelievers have despaired of [meeting] the inhabitants of the graves.
مومنو! ان لوگوں سے جن پر خدا غصے ہوا ہے دوستی نہ کرو (کیونکہ) جس طرح کافروں کو مردوں (کے جی اُٹھنے) کی امید نہیں اسی طرح ان لوگوں کو بھی آخرت (کے آنے) کی امید نہیں
[يٰٓاَيُّهَا : اے] [الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : ایمان والو] [لَا تَتَوَلَّوْا : تو دوستی نہ کرو] [قَوْمًا : وہ لوگ] [غَضِبَ اللّٰهُ : اللہ نے غضب کیا] [عَلَيْهِمْ : ان پر] [قَدْ يَىِٕسُوْا : وہ نا امید ہوچکے] [مِنَ الْاٰخِرَةِ : آخرت سے] [كَمَا : جیسے] [يَىِٕسَ الْكُفَّارُ : مایوس ہیں کافر (جمع)] [مِنْ اَصْحٰبِ الْقُبُوْرِ : قبر والوں (مردے) سے]
کفار سے دلی دوستی کی ممانعت
اس سورت کی ابتداء میں جو حکم تھا وہی انتہا میں بیان ہو رہا ہے کہ یہود و نصاریٰ اور دیگر کفار سے جن پر اللہ کا غضب اور اس کی لعنت اتر چکی ہے اور اللہ کی رحمت اور اس کی شفقت سے دور ہو چکے ہیں تم ان سے دوستانہ اور میل ملاپ نہ رکھو، وہ آخرت کے ثواب سے اور وہاں کی نعمتوں سے ایسے ناامید ہو چکے ہیں جیسے قبروں والے کافر، اس پچھلے جملے کے دو معنی کے گئے ہیں ایک تو یہ کہ جیسے زندہ کافر اپنے مردہ کافروں کے دوبارہ زندہ ہونے سے مایوس ہو چکے ہیں، دوسرے یہ کہ جس طرح مردہ کافر ہر بھلائی سے ناامید ہو چکے ہیں وہ مر کر آخرت کے احوال دیکھ چکے اور اب انہیں کسی قسم کی بھلائی کی توقع نہیں رہی، الحمد اللہ سورۃ ممتحنہ کی تفسیر ختم ہوئی۔