وَ قَالُوۡا قُلُوۡبُنَا غُلۡفٌ ؕ بَلۡ لَّعَنَہُمُ اللّٰہُ بِکُفۡرِہِمۡ فَقَلِیۡلًا مَّا یُؤۡمِنُوۡنَ ﴿۸۸﴾

(88 - البقرۃ)

Qari:


And they said, "Our hearts are wrapped." But, [in fact], Allah has cursed them for their disbelief, so little is it that they believe.

اور کہتے ہیں، ہمارے دل پردے میں ہیں۔ (نہیں) بلکہ الله نے ان کے کفر کے سبب ان پر لعنت کر رکھی ہے۔ پس یہ تھوڑے ہی پر ایمان لاتے ہیں

[وَقَالُوْا: اور انہوں نے کہا] [قُلُوْبُنَا: ہمارے دل] [غُلْفٌ: پردہ میں] [بَلْ: بلکہ] [لَعَنَهُمُ اللّٰهُ: اللہ کی لعنت] [بِكُفْرِهِمْ: ان کے کفر کے سبب] [فَقَلِیْلًا: سو تھوڑے ہیں] [مَا يُؤْمِنُوْنَ: جو ایمان لاتے ہیں]

Tafseer / Commentary

خلف کے معنی
یہودیوں کا ایک قول یہ بھی تھا کہ ہمارے دلوں پر غلاف ہیں یعنی یہ علم سے بھرپور ہیں اب ہمیں نئے علم کی کوئی ضرورت نہیں اس لئے جواب ملا کہ غلاف نہیں بلکہ لعنت الہیہ کی مہر لگ گئی ہے ایمان نصیب ہی نہیں ہوتا خلف کو خلف بھی پڑھا گیا ہے یعنی یہ علم کے برتن ہیں اور جگہ قرآن کریم میں ہے آیت (وَقَالُوْا قُلُوْبُنَا فِيْٓ اَكِنَّةٍ مِّمَّا تَدْعُوْنَآ اِلَيْهِ وَفِيْٓ اٰذَانِنَا وَقْرٌ وَّمِنْۢ بَيْنِنَا وَبَيْنِكَ حِجَابٌ فَاعْمَلْ اِنَّنَا عٰمِلُوْنَ) 41۔فصلت:5) یعنی جس چیز کی طرف تم ہمیں بلا رہے ہو اس چیز سے ہمارے دل پردے اور آڑ میں اور ہمارے دلوں کے درمیان پردہ ہے آڑ ہے ان پر مہر لگی ہوئی ہے وہ اسے نہیں سمجھتے اسی بنا پر وہ نہ اس کی طرف مائل ہوتے ہیں نہ اسے یاد رکھتے ہیں ایک حدیث میں بھی ہے کہ بعض دل غلاف والے ہوتے ہیں جن پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہوتا ہے یہ کفار کے دل ہوتے ہیں سورۃ نساء میں بھی ایک آیت اسی معنی کی ہے آیت (وَقَالُوْا قُلُوْبُنَا غُلْفٌ) 2۔ البقرۃ:88) تھوڑا ایمان لانے کے ایک معنی تو یہ ہیں کہ ان میں سے بہت کم لوگ ایماندار ہیں اور دوسرے معنی یہ بھی ہیں کہ ان کا ایمان بہت کم ہے یعنی قیامت ثواب عذاب وغیرہ کا قائل۔ حضرت موسیٰ پر ایمان رکھنے والے توراۃ کو اللہ تعالیٰ کی کتاب مانتے ہیں مگر اس پیغمبر آخر الزمان صلی اللہ علیہ وسلم کو مان کر اپنا ایمان پورا نہیں کرتے بلکہ آپ کے ساتھ کفر کر کے اس تھوڑے ایمان کو بھی غارت اور برباد کر دیتے ہیں تیسرے معنی یہ ہیں کہ یہ سرے سے بے ایمان ہیں کیونکہ عربی زبان میں ایسے موقعہ پر بھی ایسے الفاظ بولے جاتے ہیں مثلاً میں نے اس جیسا بہت ہی کم دیکھا مطلب یہ ہے کہ دیکھا ہی نہیں۔ واللہ اعلم۔

Select your favorite tafseer