وَ قَاتِلُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ سَمِیۡعٌ عَلِیۡمٌ ﴿۲۴۴﴾

(244 - البقرۃ)

Qari:


And fight in the cause of Allah and know that Allah is Hearing and Knowing.

اور (مسلمانو) خدا کی راہ میں جہاد کرو اور جان رکھو کہ خدا (سب کچھ) جانتا ہے

[وَقَاتِلُوْا: اور تم لڑو] [فِيْ: میں] [سَبِيْلِ: راستہ] [اللّٰهِ: اللہ] [وَاعْلَمُوْٓا: اور جان لو] [اَنَّ: کہ] [اللّٰهَ: اللہ] [سَمِيْعٌ: سننے والا] [عَلِيْمٌ: جاننے والا]

Tafseer / Commentary

پھر فرمایا کہ جس طرح ان لوگوں کا بھاگنا انہیں موت سے نہ بچا سکا اسی طرح جہاد سے منہ موڑنا بھی بیکار ہے۔ اجل اور رزق دونوں قسمت میں مقرر ہو چکے ہیں، رزق نہ بڑھے نہ گھٹے موت نہ پہلے آئے نہ پیچھے ہٹے، اور جگہ ارشاد ہے کہ جو لوگ اللہ کی راہ میں اٹک بیٹھے ہیں اور اپنے ساتھیوں سے بھی کہتے ہیں کہ یہ مجاہد شہداء بھی اگر ہماری طرح رہتے تو مارے نہ جاتے ، ان سے کہو اگر تم سچے ہو تو ذرا اپنی جانوں سے بھی موت کو ہٹا دو اور جگہ ہے کہ یہ لوگ کہتے ہیں کہ، الہ ہم پر لڑائی کیوں لکھ دی کیوں نہ ہمیں ایک وقت تک فرصت دی، جس کے جواب میں فرمایا کہ مضبوط برج بھی موت کے سامنے ہیچ ہیں، اس موقع پر اسلامی لشکروں کے جیوٹ سردار اور بہادروں کے پیشوا اللہ کی تلوار اسلام کے پشت پناہ ابو سلیمان خالد بن ولید کا وہ فرمان وارد کرنا بالکل مناسب وقت ہوگا جب آپ نے عین اپنے انتقال کے وقت فرمایا تھا کہ کہاں ہیں موت سے ڈرنے والے، لڑائی سے جی چرانے والے نامرد، وہ دیکھیں کہ میرا جوڑ جوڑ اللہ تعالیٰ کی راہ میں زخمی ہو چکا ہے، سارے جسم میں کوئی جگہ ایسی نہیں جہاں تلوار نیزہ برچھا نہ لگا ہو لیکن دیکھو کہ آج میں بستر میں فوت ہو رہا ہوں، میدان جنگ میں نہ رہا۔

Select your favorite tafseer