یَسۡـَٔلُوۡنَکَ مَا ذَا یُنۡفِقُوۡنَ ۬ؕ قُلۡ مَاۤ اَنۡفَقۡتُمۡ مِّنۡ خَیۡرٍ فَلِلۡوَالِدَیۡنِ وَ الۡاَقۡرَبِیۡنَ وَ الۡیَتٰمٰی وَ الۡمَسٰکِیۡنِ وَ ابۡنِ‌السَّبِیۡلِ ؕ وَ مَا تَفۡعَلُوۡا مِنۡ خَیۡرٍ فَاِنَّ اللّٰہَ بِہٖ عَلِیۡمٌ ﴿۲۱۵﴾

(215 - البقرۃ)

Qari:


They ask you, [O Muhammad], what they should spend. Say, "Whatever you spend of good is [to be] for parents and relatives and orphans and the needy and the traveler. And whatever you do of good - indeed, Allah is Knowing of it."

(اے محمدﷺ) لوگ تم سے پوچھتے ہیں کہ (خدا کی راہ میں) کس طرح کا مال خرچ کریں۔ کہہ دو کہ (جو چاہو خرچ کرو لیکن) جو مال خرچ کرنا چاہو وہ (درجہ بدرجہ اہل استحقاق یعنی) ماں باپ اور قریب کے رشتے داروں کو اور یتیموں کو اور محتاجوں کو اور مسافروں کو (سب کو دو) اور جو بھلائی تم کرو گے خدا اس کو جانتا ہے

[يَسْــَٔـلُوْنَكَ: وہ آپ سے پوچھتے ہیں] [مَاذَا: کیا کچھ] [يُنْفِقُوْنَ: خرچ کریں] [قُلْ: آپ کہدیں] [مَآ: جو] [اَنْفَقْتُمْ: تم خرچ کرو] [مِّنْ: سے] [خَيْرٍ: مال] [فَلِلْوَالِدَيْنِ: سو ماں باپ کے لیے] [وَالْاَقْرَبِيْنَ: اور قرابتدار (جمع)] [وَالْيَتٰمٰى: اور یتیم (جمع)] [وَالْمَسٰكِيْنِ: اور محتاج (جمع)] [وَابْنِ السَّبِيْلِ: اور مسافر] [وَمَا: اور جو] [تَفْعَلُوْا: تم کرو گے] [مِنْ خَيْرٍ: کوئی نیکی] [فَاِنَّ: تو بیشک] [اللّٰهَ: اللہ] [بِهٖ: اسے] [عَلِيْمٌ: جاننے والا]

Tafseer / Commentary

نفلی خیرات
مقاتل فرماتے ہیں یہ آیت نفلی خیرات کے بارے میں ہے، سدی کہتے ہیں اسے آیت زکوٰۃ نے منسوخ کر دیا۔ لیکن یہ قول ذرا غور طلب ہے، مطلب آیت کا یہ ہے کہ اے نبی لوگ تم سے سوال کرتے ہیں کہ وہ کس طرح خرچ کریں تم انہیں کہدو کہ ان لوگوں سے سلوک کریں جن کا بیان ہوا۔ حدیث میں ہے کہ اپنی ماں سے سلوک کر اور اپنے باپ اور اپنی بہن سے اور اپنے بھائی سے پھر اور قریبی اور قریبی لوگوں سے یہ حدیث بیان فرما کر حضرت میمون بن مہران نے اس آیت کی تلاوت کیا اور فرمایا یہ ہیں جن کے ساتھ مالی سلوک کیا جائے اور ان پر مال خرچ کیا جائے نہ کہ طبلوں باجوں تصویروں اور دیواروں پر کپڑا چسپاں کرنے میں۔ پھر ارشاد ہوتا ہے تم جو بھی نیک کام کرو اس کا علم اللہ تعالیٰ کو ہے اور وہ اس پر بہترین بدلہ عطا فرمائے گا وہ ذرے برابر بھی ظلم نہیں کرتا۔

Select your favorite tafseer