وَ لَنَبۡلُوَنَّکُمۡ بِشَیۡءٍ مِّنَ الۡخَوۡفِ وَ الۡجُوۡعِ وَ نَقۡصٍ مِّنَ الۡاَمۡوَالِ وَ الۡاَنۡفُسِ وَ الثَّمَرٰتِ ؕ وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیۡنَ ﴿۱۵۵﴾ۙ

(155 - البقرۃ)

Qari:


And We will surely test you with something of fear and hunger and a loss of wealth and lives and fruits, but give good tidings to the patient,

اور ہم کسی قدر خوف اور بھوک اور مال اور جانوں اور میوؤں کے نقصان سے تمہاری آزمائش کریں گے توصبر کرنے والوں کو (خدا کی خوشنودی کی) بشارت سنا دو

[وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ: اور ضرور ہم آزمائیں گے تمہیں] [بِشَيْءٍ: کچھ] [مِّنَ: سے] [الْخَوْفِ: خوف] [وَالْجُوْعِ: اور بھوک] [وَنَقْصٍ: اور نقصان] [مِّنَ: سے] [الْاَمْوَالِ: مال (جمع)] [وَالْاَنْفُسِ: اور جان (جمع)] [وَالثَّمَرٰتِ: اور پھل (جمع)] [وَبَشِّرِ: اور خوشخبری دیں آپ] [الصّٰبِرِيْن: صبر کرنے والے]

Tafseer / Commentary

وفائے عہد کے آزمائش لازم ہے
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وہ اپنے بندوں کی آزمائش ضرور کر لیا کرتا ہے کبھی ترقی اور بھلائی کسے ذریعہ اور کبھی تنزل اور برائی سے ، جیسے فرماتا ہے آیت (وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ حَتّٰى نَعْلَمَ الْمُجٰهِدِيْنَ مِنْكُمْ وَالصّٰبِرِيْنَ ۙ وَنَبْلُوَا۟ اَخْبَارَكُمْ) 47۔محمد:31) یعنی ہم آزما کر مجاہدوں اور صبر کرنے والوں کو معلوم کر لیں گے اور جگہ ہے آیت (فَاَذَاقَهَا اللّٰهُ لِبَاسَ الْجُوْعِ وَالْخَوْفِ بِمَا كَانُوْا يَصْنَعُوْنَ) 6۔ النحل:112) مطلب یہ ہے کہ تھوڑا سا خوف، کچھ بھوک، کچھ مال کی کمی، کچھ جانوں کی کمی یعنی اپنوں اور غیر خویش و اقارب، دوست و احباب کی موت، کبھی پھلوں اور پیداوار کی نقصان وغیرہ سے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو آزما لیتا ہے، صبر کرنے والوں کو نیک اجر اور اچھا بدلہ عنایت فرماتا ہے اور بےصبر جلد باز اور ناامیدی کرنے والوں پر اس کے عذاب اتر آتے ہیں۔ بعض سلف سے منقول ہے کہ یہاں خوف سے مراد اللہ تعالیٰ کا ڈر ہے، بھوک سے مراد روزوں کی بھوک ہے، مال کی کمی سے مراد زکوٰۃ کی ادائیگی ہے، جان کی کمی سے مراد بیماریاں ہیں، پھلوں سے مراد اولاد ہے، لیکن یہ تفسیر ذرا غور طلب ہے واللہ اعلم۔

Select your favorite tafseer