Qari: |
And when it is said to them, "Believe as the people have believed," they say, "Should we believe as the foolish have believed?" Unquestionably, it is they who are the foolish, but they know [it] not.
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جس طرح اور لوگ ایمان لے آئے، تم بھی ایمان لے آؤ تو کہتے ہیں، بھلا جس طرح بےوقوف ایمان لے آئے ہیں اسی طرح ہم بھی ایمان لے آئیں؟ سن لو کہ یہی بےوقوف ہیں لیکن نہیں جانتے
[وَإِذَا: اور جب] [قِيلَ: کہاجاتا ہے] [لَهُمْ: انہیں] [آمِنُوا: تم ایمان لاؤ] [کَمَا: جیسے] [آمَنَ: ایمان لائے] [النَّاسُ: لوگ] [قَالُوا: وہ کہتے ہیں] [أَنُؤْمِنُ: کیا ہم ایمان لائیں] [کَمَا: جیسے] [آمَنَ السُّفَهَاءُ: ایمان لائے بےوقوف] [أَلَا إِنَّهُمْ: سن رکھو خود وہ] [هُمُ السُّفَهَاءُ: وہی بیوقوف ہیں] [وَلَٰكِنْ لَا يَعْلَمُونَ: لیکن وہ جانتے نہیں]
خود فریبی کے شکار لوگ
مطلب یہ ہے کہ جب ان منافقوں کو صحابہ کی طرح اللہ تعالیٰ پر، اس کے فرشتوں، کتابوں اور رسولوں صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے، موت کے بعد جی اٹھنے، جنت دوزخ کی حقانیت کے تسلیم کرنے، اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تابعداری کر کے نیک اعمال بجا لانے اور برائیوں سے رکے رہنے کو کہا جاتا ہے تو یہ فرقہ ایسے ایمان والوں کو بےوقوف قرار دیتا ہے۔ ابن عباس، ابن مسعود اور بعض دیگر صحابہ، ربیع، انس، عبدالرحمن بن زید بن اسلم وغیرہ نے یہی تفسیر بیان کی ہے۔ سفھاء سفیہ کی جمع ہے جیسے حکماء حکیم کی اور حلماء حلیم کی۔ جاہل، کم عقل اور نفع نقصان کے پوری طرح نہ جاننے والے کو سفیہ کہتے ہیں۔ قرآن میں اور جگہ ہے آیت (وَلَا تُؤْتُوا السُّفَھَاۗءَ اَمْوَالَكُمُ الَّتِىْ جَعَلَ اللّٰهُ لَكُمْ قِيٰـمًا وَّارْزُقُوْھُمْ فِيْھَا وَاكْسُوْھُمْ وَقُوْلُوْا لَھُمْ قَوْلًا مَّعْرُوْفًا) 4۔ النسآء:5) بیوقوفوں کو اپنے وہ مال نہ دے بیٹھو جو تمہارے قیام کا سبب ہیں۔ عام مفسرین کا قول ہے کہ اس آیت میں سفہاء سے مراد عورتیں اور بچے ہیں۔ ان منافقین کے جواب میں یہاں بھی خود پروردگار عالم نے جواب دیا اور تاکیداً حصر کے ساتھ فرمایا کہ بیوقوف تو یہی ہیں لیکن ساتھ ہی جاہل بھی ایسے ہیں کہ اپنی بیوقوفی کو جان بھی نہیں سکتے۔ نہ اپنی جہالت و ضلالت کو سمجھ سکتے ہیں، اس سے زیادہ ان کی برائی اور کمال اندھا پن اور ہدایت سے دوری اور کیا ہو گی؟