وَ لَوۡ اَنَّ اَہۡلَ الۡقُرٰۤی اٰمَنُوۡا وَ اتَّقَوۡا لَفَتَحۡنَا عَلَیۡہِمۡ بَرَکٰتٍ مِّنَ السَّمَآءِ وَ الۡاَرۡضِ وَ لٰکِنۡ کَذَّبُوۡا فَاَخَذۡنٰہُمۡ بِمَا کَانُوۡا یَکۡسِبُوۡنَ ﴿۹۶﴾

(96 - الاعراف)

Qari:


And if only the people of the cities had believed and feared Allah, We would have opened upon them blessings from the heaven and the earth; but they denied [the messengers], so We seized them for what they were earning."

اگر ان بستیوں کے لوگ ایمان لے آتے اور پرہیزگار ہوجاتے۔ تو ہم ان پر آسمان اور زمین کی برکات (کے دروازے) کھول دیتے مگر انہوں نے تو تکذیب کی۔ سو ان کے اعمال کی سزا میں ہم نے ان کو پکڑ لیا

[وَلَوْ: اور اگر] [اَنَّ: یہ ہوتا کہ] [اَهْلَ الْقُرٰٓي: بستیوں والے] [اٰمَنُوْا: ایمان لاتے] [وَاتَّقَوْا: اور پرہیزگاری کرتے] [لَفَتَحْنَا: تو البتہ ہم کھول دیتے] [عَلَيْهِمْ: ان پر] [بَرَكٰتٍ: برکتیں] [مِّنَ: سے] [السَّمَاۗءِ: آسمان] [وَالْاَرْضِ: اور زمین] [وَلٰكِنْ: اور لیکن] [كَذَّبُوْا: انہوں نے جھٹلایا] [فَاَخَذْنٰهُمْ: تو ہم نے انہیں پکڑا] [بِمَا: اس کے نتیجہ میں] [كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ: جو وہ کرتے تھے]

Tafseer / Commentary

عوام کی فطرت
لوگوں سے عام طور پر جو غلطی ہو رہی ہے اس کا ذکر ہے کہ عموماً ایمان سے اور نیک کاموں سے بھاگتے رہتے ہیں ۔ صرف حضرت یونس علیہ السلام کی پوری بستی ایمان لائی تھی اور وہ بھی اس وقت جبکہ عذابوں کو دیکھ لیا اور یہ بھی صرف ان کے ساتھ ہی ہوا کہ آئے ہوئے عذاب واپس کر دیئے گئے اور دنیا و آخرت کی رسوائی سے بچ گئے یہ لوگ ایک لاکھ بلکہ زائد تھے ۔ اپنی پوری عمر تک پہنچے اور دنیوی فائدے بھی حاصل کرتے رہے تو فرماتا ہے کہ اگر نبیوں کے آنے پر ان کے امتی صدق دل سے ان کی تابعداری کرتے، برائیوں سے رک جاتے اور نیکیاں کرنے لگتے تو ہم ان پر کشادہ طور پر بارشیں برساتے اور زمین سے پیداوار اگاتے ۔ لیکن انہوں نے رسولوں کی نہ مانی بلکہ انہیں جھوٹا سمجھا اور روبرو جھوٹا کہا ۔ برائیوں سے حرام کاریوں سے ایک انچ نہ ہٹے ، اس وجہ سے تباہ کر دیے گئے ۔ کیا کافروں کو اس بات کا خوف نہیں کہ راتوں رات ان کی بےخبری میں ان کے سوتے ہوئے عذاب الٰہی آ جائے اور یہ سوئے کے سوئے رہ جائیں ؟ کیا انہیں ڈر نہیں لگتا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ دن دہاڑے ان کے کھیل کود اور غفلت کی حالت میں اللہ جل جلالہ کا عذاب آ جائے؟ اللہ کے عذابوں سے ، اللہ تعالیٰ کی پکڑ سے، اس کی بےپایاں قدرت کے اندازے سے غافل وہی ہوتے ہیں جو اپنے آپ بربادی کی طرف بڑھے چلے جاتے ہوں ۔ امام حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ کا قول ہے کہ مومن نیکیاں کرتا ہے اور پھر ڈرتا رہتا ہے اور فاسق فاجر شخص برائیاں کرتا ہے اور بےخوف رہتا ہے ۔ نتیجے میں مومن امن پاتا ہے اور فاجر پیس دیا جاتا ہے ۔

Select your favorite tafseer